شعبۂ تحفظِ شریعت
خدمتِ دین کے دو اہم شعبہ جات ہیں، ایک اشاعت ِاسلام دوسرا حفاظتِ اسلام۔ ان دونوں میں بھی مقدم حفاظتِ اسلام کا کام ہے۔ ہر دور میں اہلِ اسلام کو راہِ راست سے ہٹانے اور ان کے دلوں میں شک و شبہات پیدا کرنے کے لیے کئی طرح کے حربے استعمال کیے جاتےرہے ہیں،اسلامی تعلیمات کو صحیح شکل میں آئندہ نسلوں تک پہنچانے کے لیے تعلیم و تدریس اور دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ مخالفین کے اعتراضات کے جوابات دینے اور مذہب کے نام پر پیدا کی جانے والی بدعات اور رسوم کے ازالے کی بھی سخت ضرورت ہے،’’شعبۂ تحفظ شریعت‘‘ اسی ضرورت کی عملی شکل ہے۔
یوں تو روز اول ہی سے جامعہ نے اس محاذ پر اپنی متعدد خدمات انجام دی ہیں، تاہم۲۰۰۱ء میں فدائے ملت حضرت مولانا سیداسعد مدنی ؒکے ہاتھوں اس شعبے کا باقاعدہ قیام عمل میں آیا۔
اس شعبے کی نگرانی میں ادیانِ باطلہ اور اہل السنت و الجماعت کے منہج سے ہٹے ہوئے فرقوں کی طرف سے وارد اعتراضات، اور ان کی افہام و تفہیم کے لیے طلبہ کو علمی، عملی اور ذہنی طور پر تیار کیا جاتا ہے، جس میں درجہٴ علیا کے طلبا کے سامنے ہفتے میں ایک ایک گھنٹہ الگ الگ منتخب موضوعات پر محاضرات پیش کیے جاتے ہیں، وقتا فوقتا تمثیلی مناظرات کا انعقاد کیا جاتا ہے، اور تعاقب و تجزیہ کی قلمی صلاحیت کو نکھارنے کے لیے’’ ندائے شعبۂ تحفظ شریعت‘‘نامی جداری پرچے کے لیے مضامین بھی لکھوائے جاتے ہیں۔نیزمتوقع عملی میدان سےطلبا کی فکری ہم آہنگی کے لیے متعدد عناوین پر دسترس رکھنے والے اکابر و متخصصین کی بھی یک روزہ،دوروزہ یا سہ روزہ حسبِ موقع تربیتی کیمپ کے ذریعے خدمات حاصل کی جاتی ہیں، وقت کے تقاضے کے پیش نظر اس شعبے سے کئی اہم کتابیں، رسائل، کتابچے اور چارٹ بھی شائع کیے جاتے رہے ہیں۔
دیگر تخصصات کی طرح اس شعبے میں بھی باذوق طلبا کا داخلہ کرکے ان کی تربیت و رہنمائی کی جاتی ہے ۔مقصد کی حصولیابی کے لیے شعبے کے پاس ذاتی کتب خانہ اور قدیم صوتیاتی مواد کا ذخیرہ بھی موجود ہے،جن سے استفادے کی ترتیب بھی بنی ہوئی ہے۔