مجلس شوریٰ

جامعہ تعلیم الدین عرفِ عام میں ایک مدرسہ ہی ہے لیکن اپنے نظام و تربیت اور نتائج و ثمرات کے لحاظ سے کسی یونیورسٹی سے بھی بڑھ کر ہے ، جامعہ کا نظم و نسق ایک مجلس شوریٰ کی رہنمائی میں کیا جاتا ہے ، جس کے کل 14 ارکان ہیں ، شوریٰ کا اجلاس سال میں حسب قاعدہ دو مرتبہ ہوتا ہے۔اور ہنگامی ضرورتوں کے پیش نظر دو سے زائد مرتبہ بھی ہوتا ہے ،جس میں جامعہ کے نظامِ تعلیم و تربیت کو بہتر اور فعال بنانے کیلئے مختلف امورپر غور کرکے تجاویز منظور کی جاتی ہیں،جس کی روشنی میں جامعہ اپنا نظام العمل مرتّب کرتا ہے۔

عہدۂ مہتممِ جامعہ

آئینی طور پر جامعہ کا سربراہِ اعلی ’’مہتمم ِجامعہ‘‘ ہوتا ہے، جو مجلس شوریٰ کی جامعہ میں نمائندگی کرتا ہے ، ، تمام شعبوں کا نظم و نسق اسی عہدے سے متعلق ہے ، مجلس شوریٰ کی تجاویز اور فیصلے اسی کے ذریعے نافذکیے جاتے ہیں ، جامعہ کے اندورنی امور کے علاوہ بیرونی رابطے کے بھی یہی ذمہ دار ہوتے ہیں۔مہتمم امورِ جامعہ میں مجلس شوریٰ کو جوابدہ ہوتا ہے

فی الحال ’’دفترِ اہتمام ‘‘ جامعہ کے کتب خانے کے گنبد کے نیچے مدوّر عمارت میں قائم ہے۔اِس وقت جامعہ کے مہتمم حضرت مولانا احمد بزرگ صاحب مدظلہ ہیںجوسابق مہتمم جامعہ حضرت مولانامحمد سعید بزرگ رحمہ اللہ کے فرزند اور حضرت مولانا احمد بزرگ اول رحمہ اللہ کے پوتے ہیں،جن کے دورِ اہتمام کا آغاز ۱۹۹۰ء سے ہوتا ہے۔

مجلسِ تعلیمی

جامعہ کے امورِ تعلیمی کے انتظام کے لیے ایک مجلسِ علمی قائم ہے،جو نظامِ تعلیمی کی مکمل دیکھ بھال کرتی ہے۔ جامعہ کے انتظامی و تعلیمی امورکے لیے الگ الگ شعبہ جات ہیں جس کے الگ الگ نگران و ذمّے داران ہیں،جو محدود اختیارات کے ساتھ مہتممِ جامعہ کی نگرانی میں کام کرتے ہیں

حسابات

جامعہ میں حسابات کا ایک مستقل نظام ہے، جس میں محاسب (اکاؤنٹنٹ) اور ان کے معاون ہیں،جو آمدنی اور خرچ کا باقاعدہ اندراج کرتے ہیں، زکاۃ، صدقات اور عطیات کی وصولی پر رسید جاری کرتے ہیں۔ جامعہ کے تمام حسابات سالانہ آڈٹ کرایے جاتے ہیں۔ہر سال روداد چھپتی ہے۔ پہلے اردو میں چھپتی تھی بعد میں گجراتی اور انگریزی میں چھپنے لگی۔

Urdu