تخصص فی التجوید والقراءات
اس شعبے میں عربی سوم تک تجوید سےپڑھنے کی قابلیت پیدا کرنے کے بعد باذوق جید الاستعداد طلبہ کا انتخاب کیاجاتا ہے اور’’ درسِ شاطبیہ‘‘ سے لے کر’’ قراءاتِ سبعہ و عشرہ‘‘ کا مکمل اجراءتدریجاًکروایا جاتا ہے، اس مرحلے میں ’’قراءاتِ ثلثہ‘‘ کی خواندگی بھی ہو جاتی ہے، نظام کچھ اِس طرح بنا یا گیاہے کہ درسِ نظامی سے فراغت کے ساتھ ہی منتخب طلبہ اس کی بھی سند حاصل کر لیتے ہیں۔اس کے علاوہ اگر درسِ نظامی سے ہٹ کرعلیحدہ سے کوئی طالبِ علم یہ عظیم فن پڑھنا چاہتا ہے تو ماہر اساتذہ کی زیرِ نگرانی اس کا بھی معقول انتظام ہے، افراد سازی کے اعتبار سے جامعہ کا یہ شعبہ بھی ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔
تخصص فی الفقہ والافتاء
امّت کو پیش آنے والے مسائل میں شرعی رہنمائی کرنا اور رہنمائی کرنے والے علما تیار کرنادینی مدارس کی ذمّہ داری ہے، شرعی رہنمائی کا ایک ذریعہ ’’فتوی نویسی‘‘ بھی ہے،مدرسہ تعلیم الدین کی تأسیس کے کچھ ہی عرصے بعد دارالافتاء کا کام شروع ہو چکاتھا، اس شعبے کا باقاعدہ افتتاح فقیہِ اعظم حضرت مولانامفتی عزیز الرحمٰن صاحب عثمانی ؒ کے ہاتھوں ۱۳۴۷ھ میں ہوا، اور اس کے بعد سے لے کر اب تک مختلف ماہر اہلِ افتاکے زیرِ نگرانی یہ شعبہ نہایت کامیابی کے ساتھ جاری وساری ہے، عوام کی طرف سے آنے والے اردو،گجراتی زبان میں بے شمار سوالوں کے تحقیقی جوابات دیے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس شعبے میں مستقل طلبہ کا داخلہ کرکے دو سالہ نصاب پڑھایا جاتا ہے اور ماہر مفتیانِ کرام کی زیرِ نگرانی فتوی نویسی کی مشق کروائی جاتی ہے۔ سینکڑوں طلبہ یہاں سے تیار ہو کر ملک و بیرون ملک امّت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔
تخصص فی التفسیر
جامعہ میں یہ شعبہ شوریٰ کی تجویز و ایماء پر ۱۴۳۸ھ مطابق ۲۰۱۷ء میں قائم ہوا، اس شعبے میں طلبہ ماہرِ قرآن اساتذۂ کرام کے ذریعہ تفسیر واصولِ تفسیر کی متعدد کتابیں پڑھتے ہیں، عوامی ’’درسِ قرآن‘‘ کا طریقہ و سلیقہ بھی سکھایاجاتا ہے۔فی الحال ایک سالہ نصاب ہے؛لیکن اگر کوئی باذوق اس فنِ شریف میں مزید گہرائی و گیرائی حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے دوسرے سال کا بھی معقول نظم ہے۔